Kingdom Parables تمثیلی بادشاہت

 یسوع مسیح نے بہت ساری تمثیلیں کہیں جس سے اس کی ان دیکھی سماجی حیثیت ساری دنیا میں بڑھی۔

مرقس کی انجیل سے ہمیں بہت ساری تمثیلیوں کی مثالیں ملتی ہیں۔ جو یسوع مسیح نے بیان کیں۔ تمثیل کے علاوہ اس نے ہجؤُم سے خطاب نہیں کیا۔ اس کی تمثیلیوں کا خلاصہ خدا کی بادشاہت ہے۔اور وہ مسلسل پھل لائی جب جب انجیل کی منادی زمین پر کی گئی۔ ابنِ آدم نے یہودیوں کو تمثیلوں کے ذریعے بتایا۔جیسا کہ وہ سمجھ سکتے تھے۔

جن کے کان ہیں وہ سُن لیں۔ وہ سننے کی بصیرت حاصل کریں۔ جو نہیں کرتے۔ اس کی تمثیلیں ان کے لئے ناقابلِ فہم ہیں۔ یسوع نے یہ تمثیلیں اپنے شاگردوں کو نجی اور تفصیلی طور پر سمجھائی ہیں۔

Castle - Photo by Rita Burza on Unsplash
[Photo by Rita Burza on Unsplash]

پہلی تمثیلی بادشاہت دو منازل پر مشتمل ہے۔ جو کہ اس شق کے تحت بتائی گئی ہے۔ انھوں نے تمثیل کے "بونے والے" پہلو کو اجاگر کیا۔ اور یسوع تمثیلوں میں کیوں باتیں کرتا تھا۔

مرقس 4 باب: 21-25

"تب اس نے ان سے کہا،کیا تم چراغ کو اس لئے جلا کر لاتے ہو۔کہ کسی پیمانہ یا چار پائی کے نیچے چھُپا دو۔اور چراغ دان پر نہ رکھو؟ کیانکہ اگر کوئی چیز چھُپی ہوئی ہے تو3 اس لئے ہے کہ طاہر کی جائے۔ اور اگر ڈھکی ہوئی ہے تو اس لئے ہے کہاسُ پر سے پردہ اٹھُ دیا جائے۔ جس کے پاس سنُنے والے کان ہیں وہ سُن لے۔ پھر اس نے اُن سے کہا۔ جو کچھ تم سنتے ہو۔ غور سے سنو۔ جس پیمانہ سے تم ناپتے ہو۔ تمہیں بھی اس ناپا جائے گا،بلکہ کچھ ذیادہ ہی۔ جس کے پاس ہے اسُے اور بھی دیا جائے گا۔ لیکن جس کے پاس نہ ہونے کے بابر ہے۔اس سے وہ بھی، جو اس کے پاس ہے لے لیا جائے گا۔"

پہلی صدی کا چراغ بہتی ہوئی بتی کے ساتھ تیل والا برتن ہوتا تھا۔ بہت ساری چیزیں کمرے کو روشن کرنے کے لئے چراغ دان کے طور پر استعمال ہوتی تھیں۔

خفیہ طور پر بڑھنا    Growing in Secret

اگلی کہانی ہمیں اس سوال کے بارے میں بتاتی ہے۔

یسوع مسیح بادشاہت کے بارے میں کیسے اعلان کر سکتا ہے۔ جب تک وہ اس کے لئے پوری طرح سے فعال ہو کر کام نہیں کرے گا۔یہ مسلئہ اجاگر ہوا کہ بادشاہت اس طرح سے وجود میں نہیں آئی جیسے لوگ سمجھتے تھے۔وہ کوئی جنگجو بادشاہ نہیں تھا جو بہت سارے علاقوں کو فتح کرے اور اپنے دشُمنوں کو قتل کرے۔

مرقس باب 4: 26-29

"پھر اس نے کہا، خدا کی بادشاہی اس آدمی کی مانند ہے۔جو زمین میں بیج ڈالتا ہے۔رات دن وہ چاہے سوئے یا جاگے۔ بیج اُگ کر آہستہ آہستہ بڑھتے رہتے ہیں۔ زمین خود بخُود پھل لاتی ہے۔ پہلے پتی نکلتی ہے۔پھر بالیں پیدا ہوتی ہیں۔ پھر ان میں دانے بھر جاتے ہیں،جس وقت اناج پک چکُا ہوتا ہے۔تو وہ فوراَ درانتی لے آتا ہے۔کیونکہ ٖفصل کاٹنے کا وقت آ پہنچا۔"

اگلی کہانی جو ہے وہ پہلی صدی کے کسان کے بارے میں بتائی گئی ہے۔ جس کو پتہ نہیں کہ بیج کس طرح بوئے جاتے ہیں اور بڑھتے ہیں۔ اس کو صرف یہ پتہ ہے کہ فصل بونے کے بعد ہی کاٹی جاتی ہے۔ فصل بونے سے لے کر کاٹنے تک کسان بہت کم کام کرتا ہے۔اسی دوران بیج خود ہی اُگتے اور بڑھتے ہیں۔ یسوع مسیح نے بادشاہت کو سادہ اور عام چیزوں سے تشبیح دی ہے نا کہ بہت ہی عظیم الشان اور طاقت ور چیزوں سے، بلکہ بیج سے۔ ابنِ آدم نے ابتدائی بیج بویا،اس عمل سے کوئی زیادہ پیش رفت نہ ہوئی جس کا آسانی سے مشاہدہ کیا جا سکے۔ اس نے بادشاہت کے عمل کو اپنے طور پر بڑھنے کو پسند کیا۔ بیج زندگی دینے کی طاقت رکھتا ہے۔ جب بیج اُگایا جاتا ہے اور مناسب موسم کے اختتام پر اس کو کاشت کیا جاتا ہے۔ آخری کاشت کے لئے کسان جلدی نہیں کر سکتا، بلکہ اس کو صبر سے مناسب وقت کا انتظار کرنا پڑتا ہےاور وہ آتا ہے۔

بادشاہت کا آغازیسوع مسیح کی شخیصیت ،الفاظ، اور کاموں سے معمولی طریقے سے ہوا۔

کاشت کاری اس وقت ہو گی۔ جب انجیل کی منادی کے اعلان کا  کام مکمل ہو گا۔ "اور بادشاہی کی خوشخبری ساری دنیا میں سنائی جائے گی۔ تاکہ سب قومیں اس کی گواہ ہوں اور تب خاتمہ ہو گا۔" متی 24 : 14

سرسوں کا بیج    The Mustard Seed

سرسوں کا بیج جس چیز کی نمائیندگی کرتا تھا وہ خاص طور پر بہت ہی چھوٹا تھا۔ جوکہ ا ملی میٹر کے قطر کے برابر تھا۔ پھر یسوع نے اس کو رائی کے دانے سے تشبیح دی۔ "رائی کے دانے کے برابر ایمان"۔

مرقس 4 : 30 – 32

"پھر اس نے کہا ہم خدا کی بادشاہی کو کس چیز کی مانند کہیں یا کس تمثیل کے ذریعے اسے بیان کریں۔ وہ رائی کے دانے کی طرح ہے۔ جو زمین میں بوئے جانے والے بیجوں میں سب سے چھوٹا ہوتا ہے۔مگر بوئے جانے کے بعد اگٗتا ہے۔ تو پودوں میں سب سے بڑا ہو جاتا ہے۔ اس کی ڈالیاں اس قدر بڑھ جاتی ہیں کہ ہوا کے پرندے اس کے سایہ میں بسیرا کر لیتے ہیں۔"

رائی کا دانہ بہت ہی چھوٹا اور غیر متاثر کن ہے۔ اسے نکلنے والی جھاڑی تقربیاَ پانچ میٹر اونچی ہوتی ہے۔ اس سے سوال بنتا ہے کہ یہ تمثیل کس چیز سے متعلق تھی۔ خدا کی بادشاہی کو ہم کس چیز سے موازنہ کر سکتے ہیں۔ اور اس کے لئے کون سی تمثیل استعمال کر سکتے ہیں۔ مسیحا کے بہت سارے ہم عصر کو توقع تھی کہ وہ اپنی بادشاہت کا آغاز طاقتوار علامتوں اور خودمختاری کے ساتھ مظاہرہ کر سکتا ہے۔ لیکن اس کی خدمت بہت ہی چھوٹی اور غیر متاثر کن تھی۔ اگرچہ وہ خدا کی بادشاہی بن جائے گی اورزمین کو معموُر کرے گی۔

"ہوا کے پرندوں" کو رسمی نجاست والی مخلوُق جیسے کوے اور عقاب کا حوالہ دیا گیا ہے۔ ابنِ آدم کی بادشاہت کی منادی انفرادی طور پر ناپاک باہر والے لوگوں کے لئے کشش رکھتی تھی۔ اور جو یہودی قوم کے اندرونی لوگ تھے۔ اس کے الفاظ غیر قوموں کے لئے بھی انجیل کی کھُلی منادی تھی۔  مزمور 104: 12 ، حزکیال 17: 23 ، دانیال 4 :9 -21

"میں تمثیلوں کے  لئے منُہ کھولوں گا،میں قدیم زمانہ کے اسرار بتاؤں گا۔

مرقس 4: 33-34

"وہ اسی قسم کی کئی تمثیلوں کے زیعہ لوگوں سے ان کی سمجھ کے مطابق کلام کرتا تھا۔ اور بغیر تمثیل کے انہھیں کچھ نہ کہتا تھا۔ لین وہ اور اس کے شاگرد تنہا ہوتے تھے۔ تو وہ انہھیں تمثیلوں کا مطلب سمجھا دیا کرتا تھا۔

یسوع اپنے سننے والوں کو تمثیلوں کے ذریعے سمجھاتا تھا۔ اس کے سننے والوں کی زمہ داری تھی کہ اس کی باتوں کو سمجھیں۔ جس کے کان ہیں وہ سن لے۔

خدا کی بادشاہی ویسے نہیں آئے گی جیسا لوگ سمجھتے ہیں۔یہ عمل دنیا میں جاری ہے اوررہے گا۔ جب سے یسوع نے خوشخبری کا آغاز کیا۔ فلسطین کے پچھلے پانیوں والے علاقوں سے۔ اس کی بادشاہی ہر روز بڑھتی ہے۔ جب جب  انجیل سنائی جاتی ہے یا کلام کا بیج بویا جاتا ہے۔ آمین


Translated by: Asif Kaleem Jamil


Comments

POPULAR POSTS

New Covenant in the Spirit

Bénis les Nations