سبت کا خُدا Lord of Sabbath

 تمام فریسیوں اور مصنفین نے سبت کے ضابطوں کو نہ ماننے پر یسوع پر اعتراض کیا۔ یسوع نے اس موقع کا فائدہ اٹُھاتے ہوئے بتایا کہ ابنِ آدم ہی خدُا ہے اور اس سبت کے دن کا بھی۔ خداوند خُدا نے اس کی ساری تخلیقی سرگرمیاں ساتویں دن روک دیں۔ ابھی بھی یہ رسمی طور پر سمجھا جاتا ہے۔ کہ ضابطے کا دن جس میں کوئی کام نہیں کیا جا سکتا، تورات کے کوہِ سینا پر آنے سے پہلے واقع نہیں ہوا۔ (سبت کے دن کو یاد رکھوکہ وہ پاک ہے)

بزُرگوں کی روایات کے مطابق، اسرائیلوں کو سبت کے دن سفر کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ شاگردوں کے بارے اس میں نہیں بتایا گیا۔ یسوع کے شاگرد کو متقی اور پرہیزگار یہودیوں نے دیکھا۔ کہ شاگرد بالیاں توڑ کر کھانےلگے  اور یسوع سے کہا کہ یہ ایسا کام کیوں کرتے ہیں جس کا منع کیا گیا ہے۔ بُزرگوں کی روایت کے مطابق سبت کے دن کاٹنا اور بونا منع ہے۔

Beach sunrise Portugal - Photo by Maksim Shutov on Unsplash
[تصویر کے کاپی رائٹ Maksim Shutov on Unsplash]


قانون کے مطابق کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہیں تھی کہ وہ سبت کے دن فصلوں سے بالیاں توڑیں اور اس کا استعمال کریں۔ فریسوں نے اعتراض کیا کوینکہ شاگردوں نے یہ سبت کے دن کیا۔ اس لئے نہیں کہ کسی زمیندار کی فصل کو خراب کیا ہے یا خلاف ورزی کی ہے؟

استثنا 23: 25

یسوع نے اس سوال کا جواب داود بادشاہ کی زندگی میں سے دیا۔ایک دن جب ان کو بھُوک لگی تھی۔ داؤد بادشاہ اور اس کے ساتھیوں نے کھانا کھایا، جو کہ موسویٰ قانون کے مطابق منع تھا۔ وہ صرف راہباؤں کواجازت تھی۔ یہ کہانی نذر کی روٹی کی ہے۔ جو ہر سبت کو خیمہ میں رکھی جاتی ہے۔

داؤد بادشاہ کی کہانی کے حالات ویسے نہیں تھے جیسے یسوع اور اس کے شاگردوں کے تھے۔ وہ جسمانی تکلیف کی حالت میں نہیں تھے۔ اس نے تورات کے ضابطوں کی خلاف ورزی کا حوالہ نہیں دیا۔ بلکہ ایک بہانہ کیا۔ بجائے اس کے کہ ایک قانونی مثال کے طور پر۔

چونکہ ابنِ آدم ایک سچا اور صیحح مسیحا اور بادشاہ تھا۔ اگر وہ مقدس تھا۔ داؤد کے عام استعمال کے لئے ایک طرف رکھیں۔اس کو ایک طرف رکھنا کتنا مناسب تھا۔ جو عظیم داؤد اور اسرائیل کے حقیقی بادشاہ کے استعمال کے لئے مقدس تھا۔

اس کی قرارداد بہت ہی مناسب تھی۔"کہ سبت انسان کے لئے بنایا گیا تھا۔ نہ کہ انسان سبت کے لئے۔"

قانون کے حکم کے لئے ان کا جزبہ، کچُھ یہودی اس کا مقصد بھُول گئے تھے۔ خاص طور پر مرد اور عورتوں کے لئے اچھا کرنا۔ جیسا کہ آرام کے دن اور عبادت کے لئے، یا سبت کے دن خُدا کا ہرگز یہ مقصد یہ ہیں کہ کسی کو زندگی کی ضروریات سے محرُوم کرنا ہے۔

یہ انسانیت کی بہتری کے لئے تھا۔ یہاں تک کہ غلاموں اور جانوروں کو بھی سبت کے دن آرام کے لئے کہا تھا۔ اس کو پوری منطق کے ساتھ مان جات تھا۔کہ ابنِ آدم ہی خُدا ہے اور وہ سبت کا بھی خدا ہے۔ وہ ایک نامزد نمائیندہ اور اسرائیل کا حکمران تھا۔ یونانی زبان کی اصطلاح میں لفظ "خُدا" کا مطلب پورے اختیار والا، ابنِ آدم اور خدا ہے۔

کیا تُم نے قانونں میں نہیں پڑھا کہ سبت کے دن کی خلاف ورزی کاہنوں اور ہیکل کے اندر کی تھی۔ اور وہ بیگناہ ہیں؟

لیکن میں تُم سے کہتا ہوں کہ ہیکل سے کچھ بڑا یہاں پر ہے۔ اگر تھمیں پتہ ہے کہ اس کا کیا مطلب ہے۔ مجھے رحم کی خواہش ہے نہ کہ قُربانی کی۔ تمھیں کبھی بھی  بے گناہ پر تنقید نہیں کرنی چاہئے تھی۔

سبت کی پابندیاں مطلق نہیں تھیں۔ ہیکل کے راہنما اپنے کام میں مصروف رہتے ہیں۔ اور دوسرے عید کے دنوں میں بھی،اور اپنی زمہ داریوں کے ساتھ۔ یسوع میسح ابنِ آدم ہیکل سے بڑھ کر تھا۔ اگر کاہن سبت کے دن کی خلاف ورزی کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔اس طرح پھر یسوع مسیح تو ہیکل سے بڑھ کر تھا۔ اس کو کیسے سبت کے دن مردوں اور خواتین کی مدد کرنے سے روکا جا سکتا تھا۔

سبت کے دن شفا Healing on the Sabbath

مرقس 3: 1-6

"یسوع پھر سے عبادت خانہ میں داخل ہوا۔ اور وہاں ایک آدمی تھا۔ جس کا ایک ہاتھ سوُکھا ہوا تھا۔ اور فریسی اس کی تاک میں تھے۔ اگر وہ سبت کے دن اس کو شفا بخشے گا تو انہیں اس پر الزام لگانے کا موقع ہاتھ آجائے گا۔یسوع نے اس سُوکھے ہاتھ والے آدمی سے کہا۔اٹُھ اور آ کر بیچ میں کھڑا ہو جا۔ تب یسوع نے اسُ سے کہا۔ سبت کے دن کیا کرنا روا ہے۔ نیکی کرنا یا بدی کرنا؟ جان بچانا یا ہلاک کرنا؟لیکن وہ خاموش رہے۔وہ ان کی سخت دلی پر نہایت ہی غمگین ہوا۔ اور ان پر غصہ سے نظر دوڑا کر اس آدمی سے کہا۔اپنا ہاتھ دراز کر؟اس نے دراز کر دیا۔کیونکہ اس کا ہاتھ بلکل ٹھیک ہو چکا تھا۔ یہ دیکھ کر فریسی فوراَ باہر چلے گئے۔اور ہرودیس کے لوگوں کے ساتھ مل یسوع کو ہلاک کرنے کا مشورہ کرنے لگے۔"

لوُقا کی انجیل اس کہانی میں اضافہ کرتی ہے۔ وہ غُصے سے بھر گئے اور آپس میں مشورہ کرنے لگے کہ یسوع کے ساتھ کیا کرنا چاہئے۔اسُی وقت وہ پہاڑ پر چلا گیا اور ساری رات اس نے دُعا میں اپنے باپ کے ساتھ وقت گُزارا۔

کیا یہ سبت کے دن روا تھا کہ وہ زندگی دیتا یا موت؟

سبت کی طرح اور موسیٰ کی شریعت کے مطابق۔ انسانیت کو فائیدہ دینا ہی بنتا تھا۔ سوال کا پہلا حصہ یہ بتاتا ہے کہ یسوع سوُکھے ہاتھ والے آدمی کے ساتھ کیا کرنے کا ارادہ رکھتا تھا، اچھائی یا برُائی۔ اس کے ہاتھ کو شفا نہ دینا برُائی کا ساتھ دینا تھا۔ سوال کا دوسرا حصہ بتاتا ہے کہ اس کے دشُمن اس کے خلاف کیا سازش کررہے تھے۔ یسوع مسیح کی تباہی۔

سبت والے دن شفا دینا منع تھا۔ فریسیوں اور کاتبوں کی جانب سے ایک ریاعت دی گئی تھی۔ شفا دینا جائز تھا۔ اگر زندگی کا رسک ہے۔ اس آدمی کی زندگی رسک میں نہیں تھی۔اس کو کوئی نقصان نہ ہوتا اگر یسوع شام تک انتظار کر لیتا۔ لیکن یسوع نے اس کو شفا دینے میں کوئی دیر نہ کی۔ شفا کے لئے دیر کرنا ارادہ کے ساتھ قانون کی خلاف ورزی کرنا تھا۔ سب سے زیادہ ضروری آدمی کو بحال کرنا تھا۔اس میں دیر نہیں کی جا سکتی تھی۔ احبار 21: 16-21

یسوع کے اس عمل نے اس سوال کا جواب دے دیا۔ کیا سبت کے دن اچھائی کرنا جائز نہیں تھا۔ یہ ٹھیک اور رحم کرنا تھا۔اس کے دشمنوں کی تنگ نظری اس کو تباہی کی طرف لے جائے گی۔

گلیل میں خدمت کا یہ بہت بڑا واقع تھا۔اس پر تنقید کرنے والے پھر اس کے دُشمن بن گئے۔ اس واقع سے انھوں نے اس کو موت دینے کا پلان بنایا۔

 

آصف کلیم پاکستان   

Translated by: Asif Kaleem Jamil
Asifkal08@gmail.com

موازنہ کریں:

  • Lord of the Sabbath - (In response to Jewish religious leaders, Jesus demonstrated that he was Lord even of the Sabbath Day - Mark 2:23-3:6)


Comments

POPULAR POSTS

New Covenant in the Spirit

Bénis les Nations