پرُجوش ہونا اور خُوشی منانا - Rejoice and Exult
ظُلم و ستِتم ہمیشہ سے ہی یسوع کے شاگردوں اور چرچ جے لئے
ممکنات میں سے ہے۔اپنے اعمال اور ایمان سے ہم ہمیشہ اپنے ملازموں سے، پڑوسیوں سے،سرکار سے،اور
خاندان کے لوگوں سے دشُمن جیسے رویوں کا سامنا کرتے ہیں۔ پھر ہمیں کس طرح سے
ردِعمل دینا چاہئے جب ظُلم اور بربریت امکان بن جائے۔ رسوُلوں نے اور یسوع نے اس
کے بارے میں مکمل ہدایات دی ہیں کہ چرچ کو کس طرح سے طریقے سے ظلم اور بربریت کا
ردِعمل دینا چاہئے۔ اپنے پہاڑی واعظ میں یسوع نے بیان کیا۔ کہ جن شاگردوں نے اس کی
خاطر طلم برداشت کیا ، ان کو مُبارک ٹھہرایا۔
مُبارک ہیں وہ جو راستبازی کے سبب سے ستائے گئے، آسمان کی بادشاہی انھی کی ہے۔ ُر
جوش رہو اور خُوشی مناؤ آسمان پر تمُھارا بڑا اجر ہے۔ لوُقا کی انجیل میں بیان ہے۔
کہ "خُوشی کے لئے اچھُلنا۔ جب لوگ
تمُ سے کینہ رکھیں اور تم پر ظلم کریں۔ آنے والے دنوں میں تمھارے لئے بڑا اجر ہے۔ متی 5: 10-12
، لوُقا 6: 22-23
[تصویر کے کاپی رائٹ Pablo Heimplatz on Unsplash] |
یہ انسدادِ بدہیی اور انسانی عقل سے تضاد ہے۔ کوئی بھی عام
اور نارمل انسان مصیبتیں برداشت نہیں کر سکتا۔ یسوع نے ہمیں خوُشی منانے کے لئے
نہیں بُلایا۔ کیونکہ ہم دکھ میں بھی خوشی مناتے ہیں۔ اس کی بجائے کہ ہم خوشی
منائیں،اس کی خاطر دکھ اٹھانا، خدا کی بادشاہی کے بدلے میں اجر ملے گا۔
پطرس اور رسولوں نے اس کو دل سے لیا۔ جب ان کو سنہڈرین
یروشلیم میں بلُایا گیا۔ اور ان کو خوف ذدہ کیا گیا کہ وہ انجیل کی منادی کیوں
کرتے ہیں۔ وہ خوشی مناتے ہوئے وہاں سے چلے گئے کہ اس کے نام کی خاطر ان کے ساتھ
بُرا سلوک کیا گیا۔
اعمال 5 : 41
وہ اس قابل ہوگئے ہیں کہ یسوع کی خاطر دُکھ اٹھائیں۔ وہ
خُوشی مناتے ہوئے اپنے رستے چلے گئے۔
سنہڈترین کی کونسل کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے باوجود رسولوں پر منادی کرنے
پر پابندی عائد کر دی گئی۔ فلپائی ، پال اور سیلاس کو منادی کرنے پر جیل میں ڈال
دیا گیا۔ وہ بجائے اس کے کہ وہ اپنے جیل حکام کو لعن تعن کریں وہ خدا کی حمد و ثنا
کرنے میں مشغول نظر آئے۔ اعمال: 16: 23-25
بہت سارے نوجوانوں نے اپنے آزمایئش کے دنوں میں اور
پریشانیوں میں اینجیل کو قبول کیا،انھوں نے دشمنی کے باوجود پال رسول کے پیغام کو
خوش آمدید کہا۔ اس طرح سے وہ اس کو ماننے والے بن گئے اور بہت سارے دوسرے لوگوں کے
لئے نمونہ بن گئے۔
تھسلونیون 1 : 6-8
خدا کی بادشاہی کے لئے دکھ اور مصیبتیں صرف چرچ لیڈرز کے
لئے نہیں ہیں۔ اور نہ ہی یہ خدا کی کوئی ناراضگی کا نشان ہے۔ "جو اپنی زندگی
خدا کے نام پر گزارنا چاہتے ہیں وہ میرے نام سے ستائے جائیں گے۔ تُھیمتھیس 2
3: 10-12
ہمیشہ کی زندگی کا اجر - Everlasting
Rewards
گنہگار لوگ انجیل کے دکھوں کو لعنت کے طور دیکھتے ہیں۔ یعنی
اس کو وہ غیر ضروری یا پھر درگزر کرتے ہیں۔ صرف ایمان والے یا پھر ایمان کی آنکھ
سے ہمیشہ کی زندگی کو آپ آنے والے دور میں دیکھ سکتے ہیں۔ رسُولی ایمان میں آپ آگے
کی زندگی کو دیکھ سکتے ہیں۔ آخری اجر یا ہمیشہ کی زندگی کو آپ صرف آپ مستقبل میں
دیکھ سکتے ہیں۔ دکُھ اور مصیبتیں خوشگوار نہیں ہوتیں۔ تھوڑی سے دکُھ اور مصیبتیں
ہمیں ہمیشہ کی زندگی کے لئے اور جلال تمام موازنوں سے مبرا کرتی ہیں۔
2 کرنتھیوں 4:17 ،
مکاشفہ 22: 12
غیر منصفانہ طریقے سے دخھ اٹھانا خدا کی مرضی سے ہوتا ہے۔
ایک سچا شاگرد جو مصلوب مسیحا کی گواہی دیتا ہے۔ جب آپ حق پر ہوں اور دکھوں کے
دوران صبر سے کام لیں،اس میں خدا کی مرضی شامل ہوتی ہے۔ اپنے مسیحی ایمان کی وجہ
سے قبولیت نہ ملنا اس کا مطلب ہے کہ خدا کی مرضی جانیں جس ے ہمارے لئے صلیب پر دکھ
اٹھائے۔ وہ ایک ہمارے لئے بہت بڑی مثال ہے۔ ہمیں اپنے دشمنوں سے کبھی نہیں خوف زدہ
ہونا چاہئے۔ انجیل سے ان کی دشمنی بڑا صاف اور ان کی تباہی کا ثبوت ہے۔ ہماری نجات
اسی میں ہے۔ خدا نےہمیں برکت دی ہے کہ اس کی بادشاہی کے لئے دکھ اٹھایئں۔ ہمیں اس بات کو سمجھنا چاہئے کہ اپنے دشمنوں سے
کس طرح کا سلوک کرنا چاہئے۔
فلپیوں 1: 28-29
ہر مرد اور عورت کی جبلت ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے حملے کا
غصے سے اور تشدد سے جواب دیتا ہے۔ انسانی معاشرہ اور تجربہ حملوں کی صورت میں اپنے
دفاع اور اخلاقی طور پر بچاؤ کی اجازت دیتا ہے۔ یسوع کی تعلیم نے انتقام لینے سے
منع کیا ہے۔ بدلہ لینا ایک دنیاوی طریقہ ہے۔ لیکن اس نے اپنے شاگردوں کو دنیاوی
طریقہ کار سے کچھ مختلف تعلیم دینے کی ہدایت کی۔ جب ہم ظلم کا شکار ہوں توہمیں
اپنے دشمنوں سے پیار کرنا چاہئے اور ان کے لئے دعا کرنی چاہئے۔ جو ہمارے ساتھ ظلم
کرتے ہیں۔ رحمدلی دکھانے سے ہم اپنے خداوند کی طرح بن جاتے جیسے وہ ایک کامل ہے۔
متی 5: 44-48
پال نے روم میں
ایمان رکھنے والوں کو نصیحت کی " جو تمہیں ستاتے ہیں ان کے لئے برکت
چاہو۔ برکت چاہو لعنت نہ بھیجو"۔ "بُرائی کا جواب بُرائی سے مت دو”خدا
کا انصاف اندھا نہیں ہوتا، لیکن مہیں ایک دوسرے سے بدلہ نہیں لینا چاہئے۔ ہمیں
انصاف خدا کے ہاتھ مہیں چھوڑنا چاہئے۔ جیسے بھی کب ، کہاں اور کسیے وہ مناسب
سمجھتا ہے۔ رومنز 12 : 14 -21
پطرس رسول نے یسوع مسیح کو ایمان والوں کے لئے ایک مثال
بتایا۔ ہمیشہ کی خوشی جو اس کو ملے گی۔ یسوع نے صلیبی دکھ برداشت کئے ، وہ نہ
شرمایا، اور آج وہ خدا کی بادشاہی مین وہ اس کے دہنے ہاتھ بیٹھا ہے، متی، لوُقا ،
مرقس اور یوحنا کی اجیل میں کہیں بھی ظالم پر لعنت نہیں بھیجی گئی۔ ان آدمیوں کے
خلاف بدلہ لیا ہو جنھوں نے یسوع کی موت کی مذمت کی۔
موازنہ کریں:
Herald of the Kingdom - بادشاہت کے پیش رو - (اس کے بپتسمہ کے بعد ، روح نے یسوع کو شیطان کے ذریعہ آزمانے کے لئے بیابان میں دھکیل دیا ۔ اس نے قابو پالیا اور کامیاب ہوا جہاں اسرائیل ناکام ہوا ۔ )
- Suffering for Him - اُس کے لئے دکُھ اٹُھانا - (یسوع کے پیچھے چلنےکے لئے آپ کی مرضی ضروری ہے کہ آپ اس کی خاطر دکُھ آٹھائیں۔ا ور مسلسل ظلم و ستم اس کی بادشاہی میں اعزاز تصور کیا جائے گا۔)
- Rejoiced and Exult - (Jesus came to fulfill all the things that were promised and foreshadowed in the Hebrew Scriptures, the Law and the Prophets)
Comments
Post a Comment